ریاست مدینہ اور ہم

ریاستِ مدینہ میں نہ مشیروں Ú©ÛŒ بھرمار تھی‘ نہ معاونین Ú©ÛŒ بہتات‘ امورِ سلطنت میں مصاØ+بین کا کوئی کردار تھا نہ عمل دخل‘ نہ مال Ùˆ دولت Ú©ÛŒ ریل پیل تھی‘ نہ کوئی انڈسٹریل زون تھا‘ نہ کوئی سٹاک مارکیٹ تھی۔ ریاستِ مدینہ مخلوق Ú©Û’ معاملے میں اﷲ سے ڈرتی اور رات Ú©Û’ اندھیرے میں بھیس بدل کر رعایا Ú©ÛŒ خبر گیری کرتی تھی۔ خلیفۂ وقت سے کُرتے Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ کا Ø+ساب طلب کرنے کا استØ+قاق عوام Ú©Ùˆ Ø+اصل تھا اور دریائے فرات Ú©Û’ کنارے پیاس سے مر جانے والے کتے کا ذمہ دار بھی خلیفہ خود ہی Ú©Ùˆ ٹھہراتا تھا۔ ریاستِ مدینہ میں ایفائے عہد اور زبان Ùˆ بیان Ú©ÛŒ Ø+رمت ہی طرزِ Ø+کمرانی کا خاصہ تھی۔ سماجی انصاف اور مساوات کا دور دورہ تھا۔ عدل Ùˆ انصاف مثالی تھا‘ سرکاری وسائل پر نہ کنبہ پروری تھی نہ مصاØ+بین اور مشیروں Ú©ÛŒ موجیں